یہ رہ گزار شوق بھی کتنی طویل ہے
یہ رہ گزار شوق بھی کتنی طویل ہے
گھر سے چلے تھے سوچ کے دو چار میل ہے
مجھ کو لگا کہ درد کی بارش کرے گا وہ
اک زخم دے کے رہ گیا کیسا بخیل ہے
اتنا نہ خرچ کیجیے رکھئے سنبھال کر
آنکھوں میں آنسوؤں کا ذخیرہ قلیل ہے
ظلم و ستم نے مصر پہ قبضہ جما لیا
موسیٰ کے انتظار میں دریائے نیل ہے
اب اور غم ملے نہ ملے کوئی غم نہیں
اس میکدے میں تشنہ لبی خود کفیل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.