یہ ریگ رواں یاد دہانی تو نہیں کیا
یہ ریگ رواں یاد دہانی تو نہیں کیا
صحرا کسی دریا کی نشانی تو نہیں کیا
دیکھو مرا کردار کہیں پر بھی نہیں ہے
دیکھو یہ کوئی اور کہانی تو نہیں کیا
روشن ہے نیا عکس سر چشم تماشہ
بیتے ہوئے منظر کی روانی تو نہیں کیا
اس گھر کے در و بام بھی اپنے نہیں لگتے
قسمت میں نئی نقل مکانی تو نہیں کیا
خوابوں پہ پڑی اوس کا مطلب تو یہی ہے
اشکوں کے جو شعلے وہ تھے پانی تو نہیں کیا
میں مصرع اولیٰ ہوں تو آئینے میں صاحب
جو عکس ہے وہ مصرع ثانی تو نہیں کیا
پوچھوں گا کسی روز چراغوں سے میں احمدؔ
یہ لو کوئی پیغام زبانی تو نہیں کیا
- کتاب : Adab-o-Saqafat International (Pg. 67)
- Author : Shakeelsarosh
- مطبع : Misal Publishers Raheem Center Press Market Ameen Pur Bazar, Faisalbad, Pakistan67
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.