یہ ریگ صحرا پہ جو کہانی پڑی ہوئی ہے
یہ ریگ صحرا پہ جو کہانی پڑی ہوئی ہے
اسی کہانی میں زندگانی پڑی ہوئی ہے
کوئی بیاباں سے مجھ کو آواز دے رہا ہے
تمہارے حصے کی رائیگانی پڑی ہوئی ہے
کسی کے رستے میں منزلوں کے نشاں پڑے ہیں
کسی کے رستے میں ناگہانی پڑی ہوئی ہے
یہ کون پلکوں سے خاک روبی میں منہمک ہے
یہ کس کی چوکھٹ پہ جاودانی پڑی ہوئی ہے
تمہارے جانے کے بعد بھی سلوٹوں کی صورت
اداس بستر پہ خوش گمانی پڑی ہوئی ہے
اگرچہ اب اس کے سارے کردار مر چکے ہیں
مگر کتابوں میں وہ کہانی پڑی ہوئی ہے
ضعیفی حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتی ہے
قضا کے گھیرے میں نوجوانی پڑی ہوئی ہے
کہاں سے لاؤں میں پیاسے دریا کی چارہ سازی
کہاں یہ اجداد کی نشانی پڑی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.