یہ ریگزار جو طوفان و زلزلہ بھی نہیں
یہ ریگزار جو طوفان و زلزلہ بھی نہیں
حسیں خیال کا پودا مگر اگا بھی نہیں
بنا لیا ہے مکاں چھاؤں کے گلستاں میں
مگر سسکتی جواں دھوپ سے جدا بھی نہیں
رہا ہمیشہ وہ حامل کرم نوازی کا
وفا کے شہر سے آنکھیں ملا سکا بھی نہیں
ہر ایک بات نے جس کی قبولیت پائی
کسی سے شہر ستم گر میں آشنا بھی نہیں
اب اس مقام پہ ٹھہرا ہے کاروان حیات
رہ سموم میں راحت فزا ہوا بھی نہیں
برس رہا ہے کہاں سے یہ ٹوٹ کر پانی
کہیں فلک کے نگر میں گھنی گھٹا بھی نہیں
میں چلتا جاتا ہوں بیتابؔ وقت کی صورت
کھلیں گے پھول نگاہوں میں کب پتا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.