Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ روز و شب گزرتے لگ رہے ہیں

ساجد رئیس وارثی

یہ روز و شب گزرتے لگ رہے ہیں

ساجد رئیس وارثی

MORE BYساجد رئیس وارثی

    یہ روز و شب گزرتے لگ رہے ہیں

    مگر لمحے ٹھہرتے لگ رہے ہیں

    نہ جانے کب سے لاشیں سڑ رہی ہیں

    پرندے گشت کرتے لگ رہے ہیں

    میں خود سے دور ہوتا جا رہا ہوں

    پرانے زخم بھرتے لگ رہے ہیں

    یہ بازاروں میں مہنگائی کا عالم

    سبھی چہرے اترتے لگ رہے ہیں

    کبھی پہلے نہ تھے ایسے مگر اب

    سبھی موسم مکرتے لگ رہے ہیں

    ہوا طوفان لے کر آ رہی ہے

    شجر فریاد کرتے لگ رہے ہیں

    جہاں سے راستہ جاتا ہے گھر کا

    وہیں پر ہم ٹھہرتے لگ رہے ہیں

    یہ موسم کون سا آیا ہے جس میں

    ہرے پتے بکھرتے لگ رہے ہیں

    بہت مشکل ہے سچ کا ساتھ دینا

    ہمیں سے ہم مکرتے لگ رہے ہیں

    غضب کی روشنی ہے میرے اندر

    کئی سورج اترتے لگ رہے ہیں

    عجب عالم ہے اب دیوانگی کا

    در و دیوار ڈرتے لگ رہے ہیں

    مری خاموش تنہائی کے لمحیں

    بہت آواز کرتے لگ رہے ہیں

    سنوارا ہے غزل کو ہم نے ساجدؔ

    غزل سے ہم سنورتے لگ رہے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Word File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے