یہ ساعت رنگینیٔ افکار رہے گی
تا عمر یوں ہی گرمئ بازار ہے گی
خوشبوئے حدیث لب و رخسار رہے گی
کل اتنی جواں زلف شب تار رہے گی
دیوانگی جو بے در و دیوار رہے گی
گلیوں میں تو زنجیر کی جھنکار رہے گی
چھت کاغذی مٹی کی یہ دیوار رہے گی
بارش کی عنایت تو لگاتار رہے گی
دنیا میں یوں ہی رونق پندار رہے گی
کاندھوں پہ مرے سر ہے تو دستار رہے گی
سوکھا ہوا پتہ تو ہواؤں میں اڑے گا
دھرتی کی طرف شاخ ثمر دار رہے گی
سورج مری نس نس میں پگھلنے لگا یارو
پھر دل پہ غم و درد کی یلغار رہے گی
چٹان کے کٹ جانے کا امکان بہت ہے
پانی کی اسی طرح جو رفتار رہے گی
بارش کے دریچوں سے چمکنے لگی بجلی
سیفیؔ یہ گھنی شب سحر آثار رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.