یہ سارے پھول یہ پتھر اسی سے ملتے ہیں
یہ سارے پھول یہ پتھر اسی سے ملتے ہیں
تو اے عزیز ہم اکثر اسی سے ملتے ہیں
خدا گواہ کہ ان میں وہی ہلاکت ہے
یہ تیغ و تیر یہ خنجر اسی سے ملتے ہیں
وہ ایک بار نہیں ہے ہزار بار ہے وہ
سو ہم اسی سے بچھڑ کر اسی سے ملتے ہیں
بچھا ہوا ہے وہ گویا بساط کی صورت
یہ سب سفید و سیہ گھر اسی سے ملتے ہیں
یہ دھوپ چھاؤں یہ آب رواں یہ ابر یہ پھول
یہ آسماں یہ کبوتر اسی سے ملتے ہیں
یہ خاص ساز ازل سے وہ دجلۂ آہنگ
یہ نیل و زمزم و کوثر اسی سے ملتے ہیں
یہ موتیا یہ چنبیلی یہ موگرا یہ گلاب
یہ سارے گہنے یہ زیور اسی سے ملتے ہیں
عقیق گوہر و الماس نیلم و یاقوت
یہ سب نگینے یہ کنکر اسی سے ملتے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 346)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.