یہ سب قبول جلاؤ ہمیں بجھاؤ ہمیں
یہ سب قبول جلاؤ ہمیں بجھاؤ ہمیں
کہیں تو لے چلو سنکی ہوئی ہواؤ ہمیں
زمیں کے قد سے بھی چھوٹا یہ آسماں نکلا
اب آسماں سے زمیں پر اتار لاؤ ہمیں
الگ ہے اپنی ادا پھول بھی ہیں خنجر بھی
وہ آستیں ہو کہ دامن کہیں چھپاؤ ہمیں
اس آئنہ میں چلو جائزہ ہی لیں اپنا
ہمارے دور کا چہرہ ذرا دکھاؤ ہمیں
قدم قدم وہی بے نام منزلوں کا سفر
خبر نہیں کہ ہے کرنا کہاں پڑاؤ ہمیں
ابھی تو ساز کے تاروں کو کس رہا ہے شعور
ابھی نہ قریۂ آواز میں بلاؤ ہمیں
نہیں گلاب کہ رونق بنیں گے آنگن کی
چمکتی دھوپ میں دیوار پر بچھاؤ ہمیں
چلو کہ شرط رفاقت بھی ساتھ چھوڑ گئی
کبھی جو یاد بھی آئیں تو بھول جاؤ ہمیں
ابھی تو جوئے تنک آب سے ہی ہم بھی فضاؔ
کہاں ملا ترے آہنگ کا بہاؤ ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.