یہ سب شوق کی کار فرمائیاں ہیں
یہ سب شوق کی کار فرمائیاں ہیں
جدھر دیکھیے جلوہ آرائیاں ہیں
حقیقت تو یہ ہے نہ میں ہوں نہ تم ہو
ہم ان دیکھی وحدت کی پرچھائیاں ہیں
خدا کے لیے چشم تر اب تو بس کر
کہ اس طور دنیا کی رسوائیاں ہیں
یہ مینا یہ قلقل یہ ساغر یہ صہبا
یہ کس کے لیے محفل آرائیاں ہیں
نہ پینگیں نہ جھولے نہ پنگھٹ نہ جھرمٹ
نہ مرلی کی تانیں نہ شہنائیاں ہیں
کسکتی ہیں کیوں اب محبت کی چوٹیں
نہ برکھا کی رت ہے نہ پروائیاں ہیں
اداؤں میں مستی فضاؤں میں خوشبو
جوانی میں سرشار رعنائیاں ہیں
جنوں کے تئیں وہ بھی پایاب نکلیں
خرد جن کو سمجھی تھی گہرائیاں ہیں
میں اس در کی جانب بڑھا جا رہا ہوں
جہاں منتظر میری تنہائیاں ہیں
تمیزؔ اپنی صحت سے آگاہ رہیے
کہ رو بہ زوال اب توانائیاں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.