یہ سچ ہے ان میں یہ باتیں تو ہاں ہیں
یہ سچ ہے ان میں یہ باتیں تو ہاں ہیں
بڑے بد ظن نہایت بد گماں ہیں
غلط ہے یہ وہ ہم پر مہرباں ہیں
کہاں اپنی سمجھ ہے ہم کہاں ہیں
نہ یہ پوچھیں نہ آئے ہجر میں موت
خدا بھولا ہے بت نا مہرباں ہیں
نہیں اٹھتے ہیں آ کر غیر ہرگز
محبت میں یہی بار گراں ہیں
ثبوت عشق ہے لب خشک سرد آہ
چھپائیں کیا کہ یہ سب تو عیاں ہیں
نہ پوچھو بے خودیٔ عشق ہم سے
خبر بھی کچھ نہیں ہے ہم کہاں ہیں
وہ کچھ سمجھیں سنا دیں حال دل تو
یہی نا وہ نہایت بد گماں ہیں
جب آیا ناوک قاتل سوئے دل
جگر ہی بول اٹھا ہم یہاں ہیں
ابھی اکتا گئے تم حضرت دل
محبت میں ہزاروں امتحاں ہیں
ہمیں بہلا کے رہتے ہیں غم و رنج
یہی فرقت میں گویا مہرباں ہیں
نہ کیوں رشک آئے بخت مدعی پر
کہ وہ اس پر بہت ہی مہرباں ہیں
کریں کس طرح چاہت ان کی ہم کم
ابھی نام خدا وہ نوجواں ہیں
کبھی کر دی تھی ظاہر خواہش وصل
جبھی سے تو بہت وہ بد گماں ہیں
حسینوں میں نہیں کوئی برائی
مگر اک عیب یہ ہے بد زباں ہیں
نہ کیوں لطف آئے اب ان کے ستم میں
سنا ہے وہ شریک آسماں ہیں
کہے دیتے ہیں اب دل کو سنبھالو
کہ ہم آمادۂ آہ و فغاں ہیں
سمجھتے ہیں ہمیں اور غیر کو ایک
ہمارے آپ اچھے قدرداں ہیں
ذرا ٹھہرو جو آئے ہو دم نزع
کہ اب ہم کوئی دم کے میہماں ہیں
فہیمؔ اتنا ہی کیا کم ہے ہمیں فخر
سنو اہل زباں شیریں زباں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.