یہ سچ ہے وفا اس نے وعدہ کیا
یہ سچ ہے وفا اس نے وعدہ کیا
تماشا مگر کچھ زیادہ کیا
سلیقے سے رکھا ہر اک چیز کو
یوں کمرے کو اپنے کشادہ کیا
کڑے کوس پگ پگ جھلستی زمیں
یہ رستہ بھی طے پا پیادہ کیا
یوں ہی اپنے گھر سے نکل آئے ہیں
سفر آج پھر بے ارادہ کیا
ہر اک بات دل مانتا ہے مری
کوئی یار تو سیدھا سادہ کیا
طرف دار غالبؔ کے ہم بھی رہے
مگر میرؔ سے استفادہ کیا
لباس اپنا فاروقؔ خوش رنگ تھا
مگر دھوپ نے اس کو سادہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.