یہ سچ نہیں کہ تمازت سے ڈر گئی ہے ندی
یہ سچ نہیں کہ تمازت سے ڈر گئی ہے ندی
سکون دل کے لیے اپنے گھر گئی ہے ندی
ابھی تو پہنے ہوئی تھی لباس خاموشی
یہ کیا ہوا کہ اچانک بپھر گئی ہے ندی
ہمیں یہ ڈر ہے کہ پھر سے بپھر نہ جائے کہیں
قدم بڑھاؤ کہ اس وقت اتر گئی ہے ندی
وہ شخص تڑپا نہ چلایا اور مر بھی گیا
پتا چلا نہیں کب وار کر گئی ہے ندی
نہیں ملی جو رفاقت کسی سمندر کی
تو ریزہ ریزہ سی ہو کر بکھر گئی ہے ندی
نہ جانے آج تو اتنی ملول سی کیوں ہے
یہ کیا ہوا کہ تری آنکھ بھر گئی ہے ندی
سنا سنا کے غموں کی کہانیاں فردوسؔ
مجھے تو اور بھی غمگین کر گئی ہے ندی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.