یہ سہل ہی سہی سکے اچھال کر رکھنا
دلچسپ معلومات
1999
یہ سہل ہی سہی سکے اچھال کر رکھنا
مگر یہ دل ہے اسے بھی سنبھال کر رکھنا
نظر سے لاکھ ہوں اوجھل سراغ منزل کے
جنوں کا کام ہے صحرا کھنگال کر رکھنا
ہے انقلاب کے شعلوں کی گرمیاں اس میں
متاع لوح و قلم کو سنبھال کر رکھنا
نیا خیال نئی روشنی نئی راہیں
سفر نیا ہے قدم دیکھ بھال کر رکھنا
جناب نورؔ غزل کا یہی تقاضہ ہے
نئے خیال کو قالب میں ڈھال کر رکھنا
- کتاب : Shahar Ki Faseelon Se (Pg. 44)
- Author : Noor Muneeri
- مطبع : Khan Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.