یہ سمجھایا ہے اس دل نے خدا ہی پر یقیں رکھو
یہ سمجھایا ہے اس دل نے خدا ہی پر یقیں رکھو
تمہارا جو بھی سرمایہ ہو صاحب وہ تمہیں رکھو
ہماری بادشاہی کے سنے ہوں گے کئی قصے
کہ ہم ہر چیز دے دیں گے مگر کاسہ وہیں رکھو
لبوں کو کر دیا ہے نام اس نے ان رقیبوں کے
ہمیں یہ کہہ دیا آپ لو میری جبیں رکھو
خدا جانے بہانہ تھا دلاسہ تھا کہ وعدہ تھا
مجھے اک بار پھر ظلمت نے سمجھایا یقیں رکھو
بنائے یار ہیں تم نے بڑی تعداد میں حمزہؔ
مرا اک مشورہ ہے اب سلا کر آستیں رکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.