یہ سناٹا تو دم توڑے ہر اک آواز آنے دو
یہ سناٹا تو دم توڑے ہر اک آواز آنے دو
نہ کچھ آئے تو آواز شکست ساز آنے دو
صدائے نغمۂ گل ہے بصد انداز آنے دو
فضائے خیمۂ جاں میں چمن کا راز آنے دو
یہ طائر اونگھتے رہتے ہیں بیٹھے سبز گنبد پر
اگر چگ لیں کہیں سے ہمت پرواز آنے دو
وہ در جو بند تھا صدیوں سے حبس دم کے ماروں پر
وہی در ہاں وہی در اب ہوا ہے باز آنے دو
شرارت ہی سہی چھیڑیں تو اس نے عنبریں زلفیں
مشام شوق سے ملنے ہوائے ناز آنے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.