یہ سرابوں کی شرارت بھی نہ ہو تو کیا ہو
یہ سرابوں کی شرارت بھی نہ ہو تو کیا ہو
آنکھ میں حیرت و وحشت بھی نہ ہو تو کیا ہو
ہم کہ اس ہجر کے صحرا میں پڑے ہیں کب سے
خیمۂ خواب رفاقت بھی نہ ہو تو کیا ہو
شکر کر حجرۂ تنہائی میں بیٹھے ہوئے شخص
خود سے ملنے کی یہ مہلت بھی نہ ہو تو کیا ہو
میں وہ محروم زمانہ کہ کبھی سوچتا ہوں
سانس لینے کی سہولت بھی نہ ہو تو کیا ہو
سوچتا ہوں میں سر دشت اڑاتا ہوا دھول
تیری یادوں کی عنایت بھی نہ ہو تو کیا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.