یہ شان وفا غم کی حکایت سے ملی ہے
یہ شان وفا غم کی حکایت سے ملی ہے
دولت مجھے یہ درد محبت سے ملی ہے
عالم کو بہاراں ہے کئے اس کی تمنا
گلشن کو مہک پھول کی صحبت سے ملی ہے
اک حشر ہے اس کا کسی کوچے سے گزرنا
رفتار کی حد حد قیامت سے ملی ہے
ذرے سے جو سنتا ہوں میں سورج کی کہانی
یہ آگہی مدت کی ریاضت سے ملی ہے
مشکل کی ہر اک شکل پہ میرا ہے تصرف
مجھ کو یہ سند شاہ ولایت سے ملی ہے
اس قوم کے اب کوئی بھٹکنے کا نہیں ڈر
منزل جسے صدیوں کی مسافت سے ملی ہے
تم یاد نہ رکھو مجھے لیکن یہ رہے یاد
شہرت تمہیں میری ہی محبت سے ملی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.