یہ شگوفے رات دن کھلتے ہیں کس بنیاد پر
یہ شگوفے رات دن کھلتے ہیں کس بنیاد پر
مجھ کو حیرت ہے بنائے گلشن ایجاد پر
یہ زباں بندی بھی اک بے داد ہے بے داد پر
مہر ظالم نے لگا دی کیوں لب فریاد پر
برق گرنے کو گری لیکن ذرا ہٹ کر گری
آنچ تک آنے نہ پائی خانۂ صیاد پر
بت کدے کی نیو زاہد کس قدر مضبوط تھی
آج تک کعبہ بھی ہے قائم اسی بنیاد پر
اب وہی دیباچۂ الفت میں ہے عنوان دل
تھا جو اک قطرہ لہو کا نشتر فصاد پر
مر گیا میں راہ اس کی دیکھ کر وعدے کی شب
بھولنے والا پشیماں اب ہے اپنی یاد پر
ہر کسی کے نام میں تخصیص ہونی چاہیے
کیوں نہ اے بسملؔ مٹیں ہم خنجر جلاد پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.