یہ سیم و زر تو ہیں آسائش جہاں کے لیے
یہ سیم و زر تو ہیں آسائش جہاں کے لیے
مجھے ہے غم کی ضرورت سکون جاں کے لیے
نرالا میری فغاں کا ہے دوستو انداز
میں کر رہا ہوں فغاں رخصت فغاں کے لیے
تمہارے عشق سے بڑھ کر وطن کی الفت ہے
یہی ہے طرۂ عزت ہر اک جواں کے لیے
وہ کیا کریں گے محبت ہمارے گلشن سے
جو ڈھونڈتے ہیں چمن اور آشیاں کے لیے
چمن میں خار یہی پوچھتے ہیں پھولوں سے
بہار آئی ہے کیا سارے گلستاں کے لیے
فنا پذیر ہے پھولوں کا رنگ مرغ قفس
ہمیشگی ہے ترے چشم خوں فشاں کے لیے
یہاں سے جانے کو ہوتا نہیں ہے جی ہرگز
سرائے کس نے سجائی یہ میہماں کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.