Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے

شکیل گوالیاری

یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے

شکیل گوالیاری

MORE BYشکیل گوالیاری

    یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے

    اہل زمیں کو شکوہ مگر آسماں سے ہے

    یادوں کی رہ گزار سے خوابوں کے شہر تک

    اک سلسلہ ضرور ہے لیکن کہاں سے ہے

    میری کتاب زیست کو ایسے نہ پھینکیے

    روشن کسی کا نام اسی داستاں سے ہے

    منزل نہ پائی میں نے مگر یہ تو کھل گیا

    رشتہ مرے سفر کا کسی کارواں سے ہے

    موسم کی ہیر پھیر نے ثابت یہ کر دیا

    کچھ میرے جسم کا بھی تعلق مکاں سے ہے

    کہنے کو لوگ کیا نہیں کہتے شکیلؔ کو

    سننے کا اشتیاق تمہاری زباں سے ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے