یہ سلسلے بھی رفاقت کے کچھ عجیب سے ہیں
یہ سلسلے بھی رفاقت کے کچھ عجیب سے ہیں
کہ دور دور کے منظر بہت قریب سے ہیں
قبائے زر ہے انا کی اگرچہ زیب بدن
مگر یہ اہل ہنر دل کے سب غریب سے ہیں
یہاں تو سب ہی اشاروں میں بات کرتے ہیں
عجیب شہر ہے اس کے مکیں عجیب سے ہیں
میں زندگی میں مروں گی نہ جانے کتنی بار
مجھے خبر ہے کہ رشتے مرے صلیب سے ہیں
یہ اور بات کہ اس کی چہک سے کھلتا ہے
ہزار شکوے مگر گل کو عندلیب سے ہیں
اسے تو اپنی خبر بھی یہاں نہیں ملتی
امیدیں تم کو بہت جس الم نصیب سے ہیں
- کتاب : Shab Zaad (Pg. 77)
- Author : Shabnam Shakeel
- مطبع : Mavaraa Publications (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.