یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے
یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے
بس دور ہی سے دیکھ لیا اور چل پڑے
دل میں پھر اک کسک سی اٹھی مدتوں کے بعد
اک عمر کے رکے ہوئے آنسو نکل پڑے
سینے میں بے قرار ہیں مردہ محبتیں
ممکن ہے یہ چراغ کبھی خود ہی جل پڑے
اے دل تجھے بدلتی ہوئی رت سے کیا ملا
پودوں میں پھول اور درختوں میں پھل پڑے
اب کس کے انتظار میں جاگیں تمام شب
وہ ساتھ ہو تو نیند میں کیسے خلل پڑے
سورج سی اس کی طبع ہے شعلہ سا اس کا رنگ
چھو جائے اس بدن کو تو پانی ابل پڑے
شہزادؔ دل کو ضبط کا یارا نہیں رہا
نکلا جو ماہتاب سمندر اچھل پڑے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 861)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.