یہ سوچ رکھا ہے کوئی شکوہ نہیں کروں گا
یہ سوچ رکھا ہے کوئی شکوہ نہیں کروں گا
میں اپنی غیرت مزید رسوا نہیں کروں گا
مری وفائیں ترے رویے پہ منحصر ہیں
وفا کروں گا مگر یہ وعدہ نہیں کروں گا
نہیں سناؤں گا اب گلابوں کو تیرا قصہ
میں تتلیوں سے بھی تیرا چرچا نہیں کروں گا
وہ اک مسیحا جو ساری بستی کا چارہ گر ہے
وہ مجھ سے کہتا ہے تجھ کو اچھا نہیں کروں گا
تم اب کے مجھ کو جو راستے میں کہیں ملو گے
تو دیکھ لینا کوئی اشارہ نہیں کروں گا
بڑی امیدوں سے میں نے پوچھا وفا کرو گے
بڑے تفاخر سے مجھ سے بولا نہیں کروں گا
کسی کے ڈر سے میں جان ناصرؔ کو دوست کہہ دوں
معاف کیجے گا ہرگز ایسا نہیں کروں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.