یہ سوچنا بھی غلط ہے کہ دل نشیں ہے بہت
یہ سوچنا بھی غلط ہے کہ دل نشیں ہے بہت
کمال دنیا تو اتنا ہے بے یقیں ہے بہت
کہیں جھلس ہی نہ جائے غبار یادوں کا
کہ میرے خون کی رفتار آتشیں ہے بہت
گمان ہونے لگا ہے یہ کس کے ہونے پر
کہیں کہیں جو نہیں ہے کہیں کہیں ہے بہت
شکست کھائی ہے لیکن شکستہ پا تو نہیں
ہمارے پاؤں کے نیچے ابھی زمیں ہے بہت
بکھیر دے نہ کہیں پھر متاع دیدہ و دل
وہ ایک خواب جو آنکھوں میں جاگزیں ہے بہت
ضرر رساں نہ ہوا کچھ مرا غنیم مگر
کسے خبر تھی کہ مجھ کو یہ آستیں ہے بہت
ہمارا دل بھی دکھاتا ہے نت نئے کرتب
تمہارا دل بھی تو شاید تماش بیں ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.