یہ سوچو خود بھی کیا اچھا نہیں ہے
یہ سوچو خود بھی کیا اچھا نہیں ہے
کتابوں میں تو سب لکھا نہیں ہے
بتاؤں کیا ہے کتنی دور منزل
کہ میں نے راستہ ناپا نہیں ہے
جلا بخشوں گا میں تاریکیوں کو
اجالوں سے کوئی وعدا نہیں ہے
ہواؤں کی بھی کچھ مجبوریاں ہیں
جو بادل چھا کے بھی برسا نہیں ہے
میں یہ پرکھوں ہے تم میں ظرف کتنا
کہ دیکھوں ظرف ہے بھی یا نہیں ہے
میں کیسے غم کو بانٹوں دوستوں میں
کہ غم ہے تاش کا پتا نہیں ہے
ہے تیری ذہنیت کا رنج ورنہ
جو دل پر زخم ہے گہرا نہیں ہے
ہو جو بھی خود شناسی کا ذریعہ
مگر عبادؔ آئینہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.