یہ سوچتا ہوں چراغوں کا اہتمام کروں
یہ سوچتا ہوں چراغوں کا اہتمام کروں
ہوا کو بھوک لگی ہے کچھ انتظام کروں
ہر ایک سانس رگڑ کھا رہی ہے سینہ میں
اور آپ کہتے ہیں آہوں پہ اور کام کروں
ابھی تو دل کی قیادت میں پاؤں نکلے ہیں
تلاش عشق رکے تو کہیں قیام کروں
خطا معاف مگر اتنا بے ادب بھی نہیں
بغیر دل کی اجازت تمہیں سلام کروں
فقیر عشق ہوں کشکول دل میں حسرت ہے
گداگری کا محاصل بھی تیرے نام کروں
مرے جنون کو صحرا ہی جھیل سکتا ہے
کہیں جو شہر میں نکلوں تو قتل عام کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.