یہ سن کے مقتل کو جا رہے ہیں کہ آج قصہ تمام ہوگا
یہ سن کے مقتل کو جا رہے ہیں کہ آج قصہ تمام ہوگا
ملکہ آفاق زمانی بیگم
MORE BYملکہ آفاق زمانی بیگم
یہ سن کے مقتل کو جا رہے ہیں کہ آج قصہ تمام ہوگا
یہی تو ہوگا نہ جان لیں گے ہمارا اس میں بھی کام ہوگا
نہ دل کو یارا نہ تاب و طاقت بیان کیا ہو زباں سے حالت
کبھی تو عاشق پہ ہو عنایت فراق میں یہ تمام ہوگا
تمہاری زلفوں کی ہم کو الفت بڑھائے گی دل میں اتنی وحشت
یہ کیا خبر تھی کہ بن کے مجنوں ہمارا بن بن قیام ہوگا
ہمیں ہے کافی وہ چشم مے گوں اسی کی دھن میں جگر ہے پرخوں
نہ خم کی خواہش نہ ہے سبو کی بلا پئے اپنا کام ہوگا
کہوں میں کس سے اب حال دل کا سنبھالے گا کون اس کو آ کر
نہیں ہے غیروں سے ان کو فرصت غریب یوں ہی تمام ہوگا
ستم کرو جس قدر بھی چاہو ہمارا نقصان کچھ نہیں ہے
کہیں گے سب پر جفا تمہیں کو تمہارا مشہور نام ہوگا
یہی ہے آفاقؔ دل کی حسرت نظر سے دیکھیں کسی کا جلوا
اسی تمنا میں جان دیں گے کبھی تو دیدار عام ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.