یہ سرمئی فضاؤں کی کنمناہٹیں
یہ سرمئی فضاؤں کی کنمناہٹیں
ملتی ہیں مجھ کو پچھلے پہر تیری آہٹیں
اس کائنات غم کی فسردہ فضاؤں میں
بکھرا گئے ہیں آ کے وہ کچھ مسکراہٹیں
اے جسم نازنین نگار نظر نواز
صبح شب وصال تیری ملگجاہٹیں
پڑتی ہے آسمان محبت پہ چھوٹ سی
بل بے جبین ناز تری جگمگاہٹیں
چلتی ہے جب نسیم خیال خرام ناز
سنتا ہوں دامنوں کی ترے سرسراہٹیں
چشم سیہ تبسم پنہاں لئے ہوئے
پو پھوٹنے سے قبل افق کی اداہٹیں
جنبش میں جیسے شاخ ہو گلہائے نغمہ کی
اک پیکر جمیل کی یہ لہلہاہٹیں
جھونکوں کی نذر ہے چمن انتظار دوست
یاد امید و بیم کی یہ سنسناہٹیں
ہو سامنا اگر تو خجل ہو نگاہ برق
دیکھی ہیں عضو عضو میں وہ اچپلاہٹیں
کس دیس کو سدھار گئیں اے جمال یار
رنگیں لبوں پہ کھیل کے کچھ مسکراہٹیں
رخسار تر سے تازہ ہو باغ عدن کی یاد
اور اس کی پہلی صبح کی وہ رسمساہٹیں
ساز جمال کی یہ نواہائے سرمدی
جوبن تو وہ فرشتے سنیں گنگناہٹیں
آزردگی حسن بھی کس درجہ شوخ ہے
اشکوں میں تیرتی ہوئی کچھ مسکراہٹیں
ہونے لگا ہوں خود سے قریں اے شب الم
میں پا رہا ہوں ہجر میں کچھ اپنی آہٹیں
میری غزل کی جان سمجھنا انہیں فراقؔ
شمع خیال یار کی یہ تھرتھراہٹیں
- کتاب : Gul-e-Naghma (Pg. 43)
- Author : Firaq Gorakhpuri
- مطبع : Idarah idarah ilm-o-adab, Delhi (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.