یہ طائروں نے جو اک دوسرے کے نام لیے
یہ طائروں نے جو اک دوسرے کے نام لیے
ضرور دشت میں آیا ہے کوئی دام لیے
نہ ہو مزاج میں ایسی بھی دوراندیشی
کہ صبح سے کوئی نکلے چراغ شام لیے
کوئی اشارہ نہ ہو کوئی استعارہ نہ ہو
تم اس کا تذکرہ کرنا بغیر نام لیے
دیار ذات میں احساس کی قلمرو میں
فقیر ملتے ہیں شاہوں کا احتشام لیے
سمیٹ لے نہ کہیں پھر زمیں سے چادر آب
چلا ہے پھر وہ سمندر کی سمت جام لیے
رہین چشم تھی خوابوں کی رہگزر پھر بھی
نہ چل سکا کوئی بے تہمت قیام لیے
یہی کہا کہ ہیں رازوں سے با خبر کچھ لوگ
پتے بتائے نہ اس نے زباں سے نام لیے
درون ذات کوئی غیر آ نہیں سکتا
کھڑی ہے در پہ انا تیغ بے نیام لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.