یہ طرز تکلم ہے ترا ہم نفساں سے
تو دیکھ رہا ہے نظر سود و زیاں سے
تحقیر مری اس سے سوا بزم میں کیا ہو
میں تجھ سے مخاطب تو فلاں ابن فلاں سے
کیا معرکۂ طور بپا ہونے لگا ہے
اک شعلہ لپکتا ہے مرے قلب تپاں سے
مے خانۂ اجمیر سے وہ رنگ ہے مفقود
اب شکوہ مجھے کچھ بھی نہیں پیر مغاں سے
فرہاد کی مسند پہ اگر بیٹھنا چاہے
پھر سوچ کی بنیاد اٹھا کوہ گراں سے
ہنستے ہوئے کرنا ہے رفو زخم جگر کا
کچھ کام نہیں بنتا یہاں آہ و فغاں سے
شاعر ہوں مروں گا تو کسی ڈھب سے مروں گا
اے دوست کوئی ریل گزرتی ہے یہاں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.