یہ تسلی یہ دلاسہ یہ سہارا ناٹک
کتنا پیارا ہے مرے یار تمہارا ناٹک
درد سہنے کی اذیت سے گزاریں تم کو
ہم بھی دکھلائیں کسی روز کرارا ناٹک
بند کر دیجئے بندوں کو ملانا رب سے
بند کر دیجئے اب اپنا خدارا ناٹک
ایک جیسے ہیں ترے اور مرے غم جاناں
ایک جیسا ہے ترا اور ہمارا ناٹک
اس کی آنکھوں سے گرے اشک تو موتی ہو جائیں
میری آنکھوں سے چھلکتا ہوا تارا ناٹک
ہم اداکار تو چلتے تھے ہدایت لے کر
اپنی مرضی سے کہاں ہم نے گزارا ناٹک
لہلہاتے ہوئے باغات سکوں امن و اماں
ایک تصویر میں دیکھا گیا سارا ناٹک
یہ تو ہم ہیں جو تمہیں سر پہ چڑھا رکھا ہے
ورنہ کس کو ہے مری جان گوارا ناٹک
انگلیاں کس کی ہیں عارفؔ جو نچاتی ہیں ہمیں
خود سمجھ آیا نہیں ہم کو ہمارا ناٹک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.