یہ تیرا خیال ہے کہ تو ہے
جو کچھ بھی ہے میری آرزو ہے
دل پہلو میں جل رہا ہے جیسے
یہ کیسی بہار رنگ و بو ہے
تقدیر میں شب لکھی گئی تھی
کہنے کو یہ زلف مشکبو ہے
وہ دست خزاں سے بچ گیا ہے
جس پھول میں رنگ ہے نہ بو ہے
پتھر کو تراش کر بھی دیکھو
یہ فن بھی خدا کی جستجو ہے
پردیس ہے شہر شہر میرا
اغیار کی جس میں آبرو ہے
تقدیس کے سر میں خاک دیکھی
تہذیب کے ہاتھ میں سبو ہے
میں جینے سے تنگ آ گیا ہوں
اے موت ثبوت دے کہ تو ہے
دیکھو تو ظفرؔ کہاں ہے یارو
دیوانے کا ذکر کو بہ کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.