یہ تیرے ہجر کا موسم سراب جیسا ہے
ہر ایک لمحہ مسلسل عذاب جیسا ہے
لبوں پہ اس کے تبسم کے پھول کھلتے ہیں
وہ ایک چہرہ معطر گلاب جیسا ہے
کسی نے جام اٹھایا کسی کی زلف کھلی
ہوا کے دوش پہ موسم سحاب جیسا ہے
بہ نام لالہ رخاں کچھ تو زہر غم پی لیں
ترے لبوں میں ہلاہل شراب جیسا ہے
وہ میرے پاس ہے لیکن یہ حال ہے اپنا
سکون دل کا بھی اب اضطراب جیسا ہے
قرار جاں بھی وہی اضطراب جاں بھی وہی
وہ ایک شخص مجسم شباب جیسا ہے
خلش ہے دل میں کسک سی ہے بیکلی بھی ہے
صباؔ یہ ہوش کا عالم بھی خواب جیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.