یہ تیری یاد ہے تیرا خیال ہے کیا ہے
یہ تیری یاد ہے تیرا خیال ہے کیا ہے
اندھیری رات ہے پھر بھی بہت اجالا ہے
وفا فریب ہے اعجازؔ عشق دھوکا ہے
بنا غرض کے یہاں کون کس سے ملتا ہے
غموں نے چہرا کچھ اتنا بگاڑ رکھا ہے
کہ آئنہ ہو مقابل تو خوف آتا ہے
بدن ہے شاخ کی مانند گل سا چہرہ ہے
ہماری جاگتی آنکھوں نے کس کو دیکھا ہے
غرض پرست محبت کی بات کرنے لگے
نہ جانے آج کا سورج کدھر سے نکلا ہے
کبھی ستم بھی ترا پر کشش نظر آیا
کبھی کرم بھی ترا ناگوار گزرا ہے
کتاب دل پہ ذرا غور سے نظر ڈالو
ورق ورق پہ تمہارا ہی نام لکھا ہے
یہ کس کی لاش پڑی ہے سڑک پہ لا وارث
یہ کس کا نام لکھا ہے یہ کس کا بستہ ہے
ہے نوک نیزہ پہ بھی فتح کی ادا اعجازؔ
ہمارا سر ابھی قاتل کے سر سے اونچا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.