یہ تتلیوں کا جو لشکر ہوا میں اڑتا ہے
یہ تتلیوں کا جو لشکر ہوا میں اڑتا ہے
ہمارے خون کا پیکر ہوا میں اڑتا ہے
مجھے ستاتا ہے اکثر خیال شیشہ گراں
اگر کہیں کوئی پتھر ہوا میں اڑتا ہے
کسی درخت کے نیچے سکوں نہ پاؤ گے
تمام کرب کا محشر ہوا میں اڑتا ہے
میاں مذاق و گلہ کا خیال کیا کرنا
یہاں تو طنز کا دفتر ہوا میں اڑتا ہے
رفاقتوں کی فصیلیں بکھر رہی ہیں تمام
مگر فریب یہ مضطر ہوا میں اڑتا ہے
بس ایک قطرہ کو بیتابؔ میں ترستا ہوں
یہ اور بات سمندر ہوا میں اڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.