یہ تو دنیا ہے ضرورت سے ملا کرتی ہے
یہ تو دنیا ہے ضرورت سے ملا کرتی ہے
ایک ماں ہے جو مرے حق میں دعا کرتی ہے
وقت تو پھوس پہ رکھ دیتا ہے اک چنگاری
اور باقی جو بچے کام ہوا کرتی ہے
ایک تنکا بھی الجھ پڑتا ہے طوفانوں سے
عزت نفس ہر اک شے میں ہوا کرتی ہے
دوسرا کام نہیں ہے کوئی اس کو شاید
گفتگو اپنی یہ دیوار سنا کرتی ہے
میرے اندر بھی اتر جاتی ہے گاہے گاہے
روشنی یوں تو دریچے میں رہا کرتی ہے
صبح ہوتے ہی چلی جائے کھنڈر کے اندر
زندگی رات کو صحرا میں پھرا کرتی ہے
میری پلکوں پہ ٹھہر جاتی ہے آکر سر شام
چاندنی روز نئے خواب بنا کرتی ہے
وہ ہوا ہے کہ جو ہر روز چمن سے آکر
خوشبوئیں شہر میں تقسیم کیا کرتی ہے
راز یہ کھل نہ سکا کس لیے آخر اے نورؔ
ہوک سی روز مرے دل میں اٹھا کرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.