یہ تو کوئی نہیں سمجھا کہ تماشا کیا ہے
یہ تو کوئی نہیں سمجھا کہ تماشا کیا ہے
اک حسیں خواب ہے بس اور یہ دنیا کیا ہے
یہ بتا دے کہ یہاں تیرے علاوہ کیا ہے
دل بھی تیرا ہے تری جاں بھی ہمارا کیا ہے
ہوش رہتا ہی نہیں عشق میں ایسا کیا ہے
اور نہ ہو عشق تو پھر زیست میں رکھا کیا ہے
تو نہ ہوتا تو معمہ کا کوئی حل ہی نہ تھا
مقصد زیست ہے کیا حاصل دنیا کیا ہے
یہ الگ بات ترا نام تو سب لیتے ہیں
یہ الگ بات ترے نام پہ ہوتا کیا ہے
میری پوجا ہے پرستش ہے تپسیا ہے تو
تجھ کو معلوم نہیں میری تمنا کیا ہے
آج قسمت نے ملایا ہے تو آنکھیں نہ چرا
آتی جاتی ہوئی سانسوں کا بھروسہ کیا ہے
وہ تو ماضی کی طرح چھوڑ گیا ہے مجھ کو
زندگی اب یہ بتا تیرا ارادہ کیا ہے
سونے اور چاندی کی خواہش تو بری بات نہیں
پہلے یہ سوچ لو گلشنؔ کہ زمانہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.