یہ تو معلوم کہ پھر آئیے گا
یہ تو معلوم کہ پھر آئیے گا
بیٹھیے آج کہاں جائیے گا
مرقد کشتہ پہ جب آئیے گا
دل میں کچھ سوچ کے پچھتائیے گا
ہم تو سمجھے تھے کہ جلد آئیے گا
خیر اب پوچھ کے گھر جائیے گا
غیر کو بوسے دہن کے کیسے
کچھ مرا منہ تو نہ کھلوائیے گا
میرے کہنے میں نہیں ہے دل زار
آپ ہی کچھ اسے سمجھائیے گا
اب تو چوسے لب شیریں ہم نے
لو ہمیں گھول کے پی جائیے گا
دولت وصل ہے قیمت دل کی
آگے کچھ آپ بھی فرمائیے گا
جمع خاطر رہیے اے اہل قبور
ہم بھی آتے ہیں نہ گھبرائیے گا
وصف لکھتے ہیں لب شیریں کے
کچھ مٹھائی ہمیں کھلوائیے گا
نزع میں پاس مرے کیوں بیٹھے
اٹھیے اٹھیے نہیں گھبرائیے گا
صدمۂ ہجر میں تکلیف کریں
ملک الموت سے فرمائیے گا
آپ پر مرنے سے حاصل کیا ہے
فاتحہ بھی تو نہ دلوائیے گا
شیخ جی بت کی برائی کیجے
اپنے اللہ سے بھرپائیے گا
کعبہ میں سخت کلامی سن لی
بت کدہ میں نہ کبھی آئیے گا
بوسے للہ سخیؔ مانگتا ہے
ایک دیجے گا تو دس پائیے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.