یہ تو مانا کہ تمہیں غیر سے نسبت کیسی
یہ تو مانا کہ تمہیں غیر سے نسبت کیسی
ہو رہی ہے سر بازار یہ شہرت کیسی
آپ کی خام خیالی ہے فقط حضرت دل
وہ عداوت بھی نہیں رکھتے محبت کیسی
درد فرقت بھی ہوا شامل رشک اغیار
یہ مصیبت میں نئی اور مصیبت کیسی
بھولے بھالے ہیں ستم ان کو کہاں سے آیا
مفت میں لوگ لگاتے ہیں یہ تہمت کیسی
چاہنے والے نرالے ہیں ترے دنیا سے
جان قربان کریں تجھ پہ یہ دولت کیسی
وصف اغیار وہ مجھ سے ہی بیاں کرتے ہیں
دیکھیے سوجھی ہے یہ ان کو شرارت کیسی
مدعا یہ ہے کہ تڑپا ہی کرے فرقت میں
وہ جتاتے ہیں محبت دم رخصت کیسی
وصل میں شرف نے چھوڑا تھا بہ مشکل دامن
درمیاں ہو گئی حائل یہ نزاکت کیسی
خود بخود پیار جسے دیکھتے ہی آتا ہے
پیاری پیاری ہے خدا رکھے وہ صورت کیسی
جو تری چال سے برپا ہو وہ فتنہ کیسا
جو تری راہ سے اٹھے وہ قیامت کیسی
خانۂ دہر ہے گویا کہ مسافر خانہ
غافلو نیند سر بستر راحت کیسی
وہ تو آئے تھے مگر میں نہ انہیں روک سکا
ہاتھ آ کر مرے جاتی رہی دولت کیسی
خواہش وصل پہ وہ شوخ یہ ہنس کر بولا
چٹکیاں لیتی رہے دل میں وہ حسرت کیسی
مے ہو معشوق بغل میں ہو جناب واعظ
دیکھیے پھر کہ بہلتی ہے طبیعت کیسی
لاکھ عشرت کے ہوں سامان مگر اے ہاجرؔ
راحت جاں نہ بغل میں ہو تو راحت کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.