یہ تو نہ تھا کہ زیست خطا کار بھی نہ تھی
یہ تو نہ تھا کہ زیست خطا کار بھی نہ تھی
جتنی سزا ہے اتنی گنہ گار بھی نہ تھی
پتھراؤ کرتے رہنے کی بس رسم پڑ گئی
وہ شاخ یوں تو اتنی ثمر دار بھی نہ تھی
کیسے کہیں کہ مانگ نہ تھی زندگی کی کچھ
جو کچھ ملا ہے اس کی طلب گار بھی نہ تھی
برسوں کا فرق کیسے بچھڑتے ہی پڑ گیا
اتنی تو تیز وقت کی رفتار بھی نہ تھی
باد شمال برف کے پیغام لائی تھی
اور دھوپ تھی کہ سننے کو تیار بھی نہ تھی
اک دوسرے سے وہ بھی شناسا نہ ہو سکے
جن کے گھروں کے بیچ میں دیوار بھی نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.