یہ تو نہیں کہ ہم پہ ستم ہی کبھی نہ تھے
یہ تو نہیں کہ ہم پہ ستم ہی کبھی نہ تھے
اتنا ضرور تھا کہ وہ نا گفتنی نہ تھے
اے چشم التفات یہ کیا ہو گیا تجھے
تیری نظر میں ہم تو کبھی اجنبی نہ تھے
پھرتے ہیں آفتاب زدہ کائنات میں
ہم پر کسی کی زلف کے احساں کبھی نہ تھے
پامال کر دیا جو فلک نے تو کیا کہیں
ہم تو کسی کمال کے بھی مدعی نہ تھے
کیا جرم تھا یہ آج بھی ہم پر نہیں کھلا
یہ علم ہے کہ اہل جنوں کشتنی نہ تھے
ہر لمحہ تیرے عشق میں عمر ابد بنا
جو دن بھی زندگی کے ملے عارضی نہ تھے
مرجھا کے بھی گئی نہ مہک جسم ناز کی
یہ موتیے کے پھول کوئی کاغذی نہ تھے
یاران شہر عشق میں بے آبرو ہوئے
ہم پر تو مہرباں وہ کبھی تھے کبھی نہ تھے
اقلیم عاشقی کو دیا دین شاعری
ہم صاحب کتاب تھے گرچہ نبی نہ تھے
ہم جن کی نذر کرتے جواہر کلام کے
طاہرؔ ہمارے شہر میں وہ جوہری نہ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.