یہ تو نہیں معلوم کہ کیا بات ہوئی تھی
یہ تو نہیں معلوم کہ کیا بات ہوئی تھی
ہاں ساحل دریا پہ بہت بھیڑ لگی تھی
اپنی روش کج کلہی سے نہ بنی بات
سنتے ہیں کہ اس ڈھنگ سے بہتوں کی بنی تھی
ہم دن کے اجالوں کو دعا دو کہ ابھی تک
کوچے میں تمہارے شب تاریک بسی تھی
دیکھا تھا کسی شوخ نے شب خواب چمن کا
روندے ہوئے پھولوں کی ادا بول رہی تھی
جدت کے اجالے میں بھی پلتے ہیں اندھیرے
کسی دھوپ کے مارے نے خدا لگتی کہی تھی
چپ چاپ چلے آئے تم اچھا ہوا ناظمؔ
ساقی سے الجھنا بھی تو اک بے ادبی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.