یہ تم ہر بات لفظوں کی زبانی کیوں سمجھتے ہو
یہ تم ہر بات لفظوں کی زبانی کیوں سمجھتے ہو
سکوت لب کو آخر بے معانی کیوں سمجھتے ہو
یہ ممکن ہے یہیں تک ہو تمہاری تاب بینائی
نظر کی حد کو آخر بے کرانی کیوں سمجھتے ہو
اگر سچ ہے تمہاری موت کا اک دن معین ہے
تو پھر اس طے شدہ کو ناگہانی کیوں سمجھتے ہو
یقیں رکھو سمندر کی سخاوت پر یقیں رکھو
ہمیشہ خالی ہاتھ آئے گا پانی کیوں سمجھتے ہو
یہ ممکن ہے تمہارا عکس ہی برہم ہو چہرے سے
اسے تم آئنے کی سرگرانی کیوں سمجھتے ہو
مرے اشعار میں جو درد کی شدت ہے میری ہے
مرے احساس کو اپنی کہانی کیوں سمجھتے ہو
یہاں ظاہر کا چہرہ مختلف ہوتا ہے باطن سے
کھلی رنگت کو دل کی شادمانی کیوں سمجھتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.