یہ تم سے کون کہتا ہے ملاقاتیں نہیں اچھی
یہ تم سے کون کہتا ہے ملاقاتیں نہیں اچھی
مگر یوں دیر تک غیروں کے گھر باتیں نہیں اچھی
وہی باتیں جو اچھی ہیں وہی باتیں نہیں اچھی
دل تنہا کو بھیگی چاندنی راتیں نہیں اچھی
فضائے حسن اک رنگیں تقاضا ہی سہی لیکن
بھری محفل میں پھر بھی پیار کی باتیں نہیں اچھی
کبھی اک شعلۂ عریاں کبھی یاد قد رعنا
تری نسبت سے اپنی کون سی راتیں نہیں اچھی
بروز عید ان کے سامنے دل کون لے جائے
ہجوم عام کی زد میں ملاقاتیں نہیں اچھی
نظر لپٹی چلی جاتی ہے اک سرو خراماں سے
شکست آرزو کہتی ہے یہ باتیں نہیں اچھی
حسیں آنکھوں میں سیل اشک غم پر دل لرزتا ہے
نئے پھولوں کو اتنی سخت برساتیں نہیں اچھی
وہ لکھتے ہیں یہاں تاخیر خط کچھ ہو ہی جاتی ہے
مگر دہلی سے اس انداز کی باتیں نہیں اچھی
یہ حرف تلخ سیفیؔ حلقۂ احباب تک پہنچے
بہ قید مصلحت ہرگز ملاقاتیں نہیں اچھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.