Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ اجالے سے کراں تا بہ کراں کیسے ہیں

فرح اقبال

یہ اجالے سے کراں تا بہ کراں کیسے ہیں

فرح اقبال

MORE BYفرح اقبال

    یہ اجالے سے کراں تا بہ کراں کیسے ہیں

    تیرے آنے کے مرے دل میں گماں کیسے ہیں

    فرط حیرت سے یہ آئینہ انہیں دیکھتا ہے

    ایک چہرے میں کئی چہرے نہاں کیسے ہیں

    کوئی شیشہ ہے کہ پتھر ہے کہ سپنا کوئی

    جو نہ پہچان سکیں شیشہ گراں کیسے ہیں

    تیرے رستے سے جدا تھا مرا رستہ لیکن

    تیرے دل پر مرے قدموں کے نشاں کیسے ہیں

    ایک الجھن ہے جو گھیرے میں لیے رہتی ہے

    ہم کو ہونا تھا کہیں اور یہاں کیسے ہیں

    میں تو پھولوں کی مکیں خواب نگر کی باسی

    پھر یہ آنسو مری آنکھوں سے رواں کیسے ہیں

    اب جو لوٹے ہو تو آنکھوں میں اداسی کیوں ہے

    پس مژگاں یہ ستارے سے نہاں کیسے ہیں

    وہ جو بھٹکے ہی نہیں تھے کبھی منزل سے فرحؔ

    ان کے چہروں پہ لکھے سود و زیاں کیسے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے