یہ عمر مصیبت کی بسر ہو کے رہے گی
یہ عمر مصیبت کی بسر ہو کے رہے گی
جب شام ہوئی ہے تو سحر ہو کے رہے گی
افسردگی دل گل تر ہو کے رہے گی
آہ سحری باد سحر ہو کے رہے گی
خود ان کے تغافل کی عنایت سے کسی دن
ان کو مری حالت کی خبر ہو کے رہے گی
وہ برق تجلی جو ابھی کعبۂ دل ہے
اک روز وہ مسجود نظر ہو کے رہے گی
یا قابل سجدہ ہی رہے گا نہ در حسن
یا میری جبیں قابل در ہو کے رہے گی
سیراب نظر ہوگی مری یا گل تر سے
یا ختم بہار گل تر ہو کے رہے گی
اب ان کی جفائیں نظر انداز نہ ہوں گی
اب میری وفا مد نظر ہو کے رہے گی
جو غفلت آزادیٔ گلشن میں کٹے گی
اس رات کی زنداں میں سحر ہو کے رہے گی
- کتاب : Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 171)
- Author : Bismil Saeedi
- مطبع : Sahitya Akademi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.