یہ عمر تھی نہ ابھی ہجر کے زمانے تھے
یہ عمر تھی نہ ابھی ہجر کے زمانے تھے
مجھے تو یار ابھی قہقہے لگانے تھے
اسی لیے تو چھپائے ہیں جا کے مٹی میں
وہ لوگ لوگ نہیں قیمتی خزانے تھے
وہی جدائی وہی دوریوں کا ماتم ہے
جدید دور میں صدمے وہی پرانے تھے
گھڑی کی ایک سوئی ہل نہیں رہی جیسے
بچھڑتے وقت کا لمحہ کئی زمانے تھے
جہان کن فیکوں مجھ پہ ناز کرتا تھا
مرے خدا و پیمبر سے دوستانے تھے
کنار آب تھی سورج سے دوستی جس کا
یہاں پہ عکس کہیں اور پر ٹھکانے تھے
یہ کس نے رات کے بارہ بجے اٹھایا ہے
ابھی تو خواب مجھے روشنی کے آنے تھے
یہی بیان ہے پھر امن تک لڑیں گے ہم
مراد یہ کہ ابھی اور بم چلانے تھے
تمہی نے کال ملائی نہیں وگرنہ تو
بس ایک فون پہ احباب مان جانے تھے
شکستگی سے بڑی پختگی ملانی تھی
یہ حادثات کسی جیت کے بہانے تھے
ہمیں تو اور بھی اعجازؔ فن دکھانا تھا
بہت سے حرف سرائے سخن میں آنے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.