یہ ان کی گلی ہے باد صبا آہستہ گزر آہستہ گزر
یہ ان کی گلی ہے باد صبا آہستہ گزر آہستہ گزر
یہ راہ وفا ہے راہ وفا آہستہ گزر آہستہ گزر
اے رہرو الفت آ پہنچی وہ شہر نگاراں کی سرحد
آتی ہے شکست دل کی صدا آہستہ گزر آہستہ گزر
اے نکہت گل اس محفل میں آزردہ نہ ہو آزردہ نہ ہو
ملتی ہے یہاں خوشبوئے وفا آہستہ گزر آہستہ گزر
دو پھول چڑھا یا اشک بہا کچھ فرق نہیں پڑتا ساتھی
چلتی ہے یہیں سے رسم وفا آہستہ گزر آہستہ گزر
اے ابر سیہ اتنا نہ مچل چلنا ہے تو دھیرے دھیرے چل
وہ سامنے ہے زلفوں کی گھٹا آہستہ گزر آہستہ گزر
اے محرم خلوت موج صبا جذبات محبت عام نہ کر
ہو جائے نہ گل پھر شمع وفا آہستہ گزر آہستہ گزر
کتنے ہی پتنگے جلتے ہیں بے نام سہی گمنام سہی
اے رسم محبت دیکھ ذرا آہستہ گزر آہستہ گزر
مانوس بھی ہوں مانوس نہیں آواز یہ کس کی ہے نیرؔ
کانوں میں کبھی آتی ہے صدا آہستہ گزر آہستہ گزر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.