یہ اس کی مرضی ہے وہ دوست یار رکھتی ہے
یہ اس کی مرضی ہے وہ دوست یار رکھتی ہے
یہی بہت ہے کہ وہ مجھ سے پیار رکھتی ہے
خزاں ہماری ہے اور جو مجال والے ہیں
حیات ان کے لئے ہی بہار رکھتی ہے
میں اس کے پاس سے گزرا تو انکشاف ہوا
وہ باکرہ تو غضب کے ابھار رکھتی ہے
وہ جس سے ملتی ہے کرتی ہے بے بدن اس کو
لباس کو نہیں وہ تن اتار رکھتی ہے
ترا دماغ بھی زخمی ہے دل بھی پاؤں بھی
یہ کائنات ہے جانفؔ یہ خار رکھتی ہے
ہماری سوچ فقط ذہن میں نہیں رہتی
ٹریولر ہے ٹھکانے ہزار رکھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.