یہ وہم ہے میرا کہ حقیقت میں ملا ہے
یہ وہم ہے میرا کہ حقیقت میں ملا ہے
خورشید مجھے وادئ ظلمت میں ملا ہے
شامل مری تہذیب میں ہے حق کی حمایت
انداز بغاوت کا وراثت میں ملا ہے
تا عمر رفاقت کی قسم کھائی تھی جس نے
بچھڑا ہے تو پھر مجھ کو قیامت میں ملا ہے
رکتے ہی قدم پاؤں پکڑ لیں نہ مسائل
ہر شخص اسی خوف سے عجلت میں ملا ہے
کچھ اور ٹھہر جاؤ سر کوئے تمنا
یہ حکم مجھے لمحۂ ہجرت میں ملا ہے
آداب کیا جائے کسے کتنے ادب سے
یہ فن مجھے برسوں کی ریاضت میں ملا ہے
صیاد نے لگتا ہے کہ فطرت ہی بدل دی
ہر پھول مجھے خار کی صورت میں ملا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.